Sunday, May 17, 2020




 تم نے ہر اک راستہ ہمارا بند کر دیا تھا مرشد 
 مثل بیج زمین بوس ہوکر خود کو نکھارا ہے 

کہدو زمینی خداؤں سے ہم ابھی کھل گئے ہیں 
وہ دور تمہارا تھا اے مرشد، یہ دور ہمارا ہے 

تم اگر مسائل میں ڈوب گئے ہو تو کیا ہوا دوستو 
تیراک  کے لئے تو سمندر میں بھی کنارا ہے 

زمانے کے حوادث کا مقابلہ کرنا سیکھ لو دوستو 
ہم نے بھی کئی بار مرجھا کر خود کو سنوارا ہے 

اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہے یہ شیدائی
سہل کر دیا ہر مشکل جب بھی تجھے پکارا ہے 


ارشد شیدائی 
گلگت (١٧/٠٥/٢٠٢٠) 

No comments:

Post a Comment