تم نے ہر اک راستہ ہمارا بند کر دیا تھا مرشد
مثل بیج زمین بوس ہوکر خود کو نکھارا ہے
کہدو زمینی خداؤں سے ہم ابھی کھل گئے ہیں
وہ دور تمہارا تھا اے مرشد، یہ دور ہمارا ہے
تم اگر مسائل میں ڈوب گئے ہو تو کیا ہوا دوستو
تیراک کے لئے تو سمندر میں بھی کنارا ہے
زمانے کے حوادث کا مقابلہ کرنا سیکھ لو دوستو
ہم نے بھی کئی بار مرجھا کر خود کو سنوارا ہے
اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہے یہ شیدائی
سہل کر دیا ہر مشکل جب بھی تجھے پکارا ہے
ارشد شیدائی
گلگت (١٧/٠٥/٢٠٢٠)
تم نے ہر اک راستہ ہمارا بند کر دیا تھا مرشد
مثل بیج زمین بوس ہوکر خود کو نکھارا ہے
کہدو زمینی خداؤں سے ہم ابھی کھل گئے ہیں
وہ دور تمہارا تھا اے مرشد، یہ دور ہمارا ہے
تم اگر مسائل میں ڈوب گئے ہو تو کیا ہوا دوستو
تیراک کے لئے تو سمندر میں بھی کنارا ہے
زمانے کے حوادث کا مقابلہ کرنا سیکھ لو دوستو
ہم نے بھی کئی بار مرجھا کر خود کو سنوارا ہے
اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہے یہ شیدائی
سہل کر دیا ہر مشکل جب بھی تجھے پکارا ہے
ارشد شیدائی
گلگت (١٧/٠٥/٢٠٢٠)
No comments:
Post a Comment